یہ بات ناصر کنعانی نے آج بروز جمعہ روسی اسپوتنک نیوز ایجنسی کے ساتھ انٹرویو میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ تہران اور ماسکو توانائی کی منڈی میں توازن پیدا کرنے میں اہم اور فیصلہ کن کردار ادا کر سکتے ہیں اور ایران اور روس کے درمیان کثیر الجہتی تعاون کو وسعت ملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ خطے اور دنیا میں امریکی یکطرفہ اقدامات کی مخالفت میں تہران اور ماسکو کے مواقف دونوں ممالک کے درمیان سیاسی تعاون کی مضبوطی کی بنیاد بن گئے ہیں۔
کنعانی نے کہا کہ ایران اور روس کے تعلقات کی ترقی کی ٹرین صحیح سمت میں آگے بڑھ رہی ہے اور ہم بہت پر امید ہیں کہ ہم ان تعلقات کو روز بروز ترقی دے سکیں۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مشترکہ مفادات کی بنیاد پر تمام اقتصادی، صنعتی، تجارتی، توانائی، نقل و حمل، بینکنگ اور مالیاتی کے شعبوں میں بڑھ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ماسکو اور تہران کے درمیان بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ میں بھی اچھا تکنیکی تعاون ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یوکرین کی جنگ کے بارے میں ایران پر مغربی الزامات کے بارے میں بھی کہاکہ ایران اور روس کے درمیان فوجی تعاون کے بارے میں امریکی حکام اور بعض یورپیوں کے بیانات اور اس بارے میں تشویش پیدا کرنے کے لیے میڈیا کا استعمال سیاسی مقاصد کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ اور بنیادی طور پر یہ بیانات جھوٹ ہیں.
کنعانی نے مزید بتایا کہ وہ ممالک جو تنازع کے فریقین میں سے ایک کے لیے دسیوں ارب ڈالر ہتھیار بھیجتے ہیں انہیں یہ جان لینا چاہیے کہ یہ اقدام بحران کے خاتمے اور سیاسی حل کیلیے کوئی مدد نہیں کرے گا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے یوکرینی حکام سےمطالبہ کیا کہ وہ میڈیا میں ایران کے بارے میں جذباتی اور اشتعال انگیز اقدامات سے گریز کریں اور دونوں ممالک کے تعلقات کو ذمہ دارانہ اور پیشہ ورانہ نظر سے دیکھیں۔
کنانی نے ایٹمی معاہدے کے بارے میں کہا کہ عراق، قطر اور عمان سمیت خطے کے بعض ممالک نے ایٹمی معاہدے میں فریقین کی واپسی کے لئے ثالث کا کردار ادا کرنے کی تجویز پیش کی ہے جو تہران ان تجاویز کا خیر مقدم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر دوسرے فریق خاص طور پر واشنگٹن پابندیوں کے خاتمے کی ضمانت دے تو ایران جوہری معاہدے میں واپس آجائے گا لیکن جوہری معاہدے کے حوالے سے امریکی حکومت کا رویہ متضاد ہے۔
آپ کا تبصرہ